ہریانہ کے سب سے پسماندہ ضلع نوح (میوات) میں 110 گاوں نے مل کر ایک تاریخی
فیصلہ لیا ہے۔ اس کے تحت اگر دولہا کے گھر ٹوائلٹ نہیں ہو گا تو وہ اس کا
نکاح نہیں پڑھوائیں گے۔ پنہانا بلاک کے گاؤں ترواڑا میں 110 گاووں کی مساجد
کے اماموں کی موجودگی میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ اس کا انعقاد جمعیت ء علماء
ہند ہریانہ، ہماچل پردیش، پنجاب اور چندی گڑھ زون کے اعلان پر کیا گیا تھا۔
اس میں ایک ہزار سے زیادہ امام موجود رہے۔ انہوں نے کھلے میں رفع حاجت،
بارات میں ناچ گانے اور شراب پر پابندی لگانے کے لئے رضامندی دی۔
اس زون کے صدر مولانا یحیی كريمی نے کہا کہ تمام مساجد کے اماموں، علماء
اور قاضیوں نے فیصلہ لیا ہے کہ جس دولہا اور دلہن کے گھر میں ٹوائلٹ نہیں
ہو گا اس کا نکاح نہیں پڑھوايا جائے گا۔ بیت الخلاء سے متعلق معاملے پر
گاؤں کے سرپنچ سے لكھوا كر لانا ہو گا۔ كريمی نے کہا کہ اسلام میں صفائی کو
نصف ایمان کہا گیا ہے
اور کھلے میں رفع حاجت کرنے کو منع کیا گیا ہے۔
خواتین کے کھلے میں رفع حاجت کے لئے جانے سے بے پردگی ہوتی ہے۔
ساتھ ہی باراتی شراب پی کر آئیں گے اور ناچ گانا ہوا، ڈی جے بجا تو بھی یہ
فیصلہ لاگو کیا جائے گا۔ كريمی نے کہا کہ اسلام مذہب ہو یا ہندو مذہب، تمام
میں شراب کو برا مانا گیا ہے۔ متعدد برائیوں کی جڑ شراب ہے جس کی وجہ سے
جھگڑے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے خاندان تو شراب کی وجہ سے ختم ہو گئے
ہیں۔
جمعیت علماء ہند کے عہدیدار مولانا طیب حسین، مفتی سلیم، مولانا مجید
سنگاريا کا کہنا ہے کہ ابھی یہ آغاز میوات سے ہوا ہے۔ اس کے بعد راجستھان،
اترپردیش، ہماچل پردیش، پنجاب میں بھی اس فیصلے کو لاگو کروانے کی کوشش کی
جائے گی۔ معلوم ہو کہ میوات میں ریپ کے زیادہ تر کیس کھلے میں رفع حاجت کی
وجہ سے سامنے آتے ہیں۔ ایسے معاملے آئے دن درج ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ فیصلہ
خواتین کے تحفظ اور ان کے احترام سے بھی جڑا ہوا ہے۔